اردوئے معلیٰ

غم ہے افتاد پرانی میری

دور ہو کاش گرانی میری

 

تیری یادوں سے ہے آباد شہا!

’’جو حویلی تھی پرانی میری‘‘

 

تیری یادوں سے جڑی ہے آقا!

ہے جو سانسوں میں روانی میری

 

ہوں تِرا اور رہوں گا تیرا

یہ ہے سرکار ! کہانی میری

 

ہوں تِرا اور حوالے تیرے

حشر میں پیاس بجھانی میری

 

ہوں گنہ گار ، سو کملی میں شہا!

فردِ عصیاں ہے چُھپانی میری

 

اپنی پہچان کرا دیں آقا!

تا کہ ہو قبر سُہانی میری

 

رو کے دیتا ہوں دہائی آقا!

دیکھیے عجز بیانی میری

 

رنگ لائے گی جلیل، آخر کار

آرزو دل کی پرانی میری

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔