اردوئے معلیٰ

غِنا وہ آپ سے پائی ہے یا رسول اللہ

کہ تخت ہم کو چٹائی ہے یا رسول اللہ

 

یہ بات نَص میں خود آئی ہے یا رسول اللہ

تمہاری ساری خدائی ہے یا رسول اللہ

 

تمہاری زلف جو چھائی ہے یا رسول اللہ

نثار ہونے شب آئی ہے یا رسول اللہ

 

اُدَھر وہ تیغ کی مانند پل صراط ہے تیز

اِدھر یہ آبلہ پائی ہے یا رسول اللہ

 

تو سامنے ہے ، نہیں بھی ، تِری ثَنَا مجھ کو

اِک ایسے موڑ پہ لائی ہے یا رسول اللہ

 

مکینِ دل تو ہے تُو ہی ، دِکھے بھی تو ہی فقط

یہی نظر کی دہائی ہے یا رسول اللہ

 

میں چاہتا ہوں کہ جلوہ سمو لوں دل میں تِرا

پر آنکھ بیچ در آئی ہے یا رسول اللہ

 

اے اوس و خزرجِ طیبہ مِلانے والے ، پِھر

خلاف بھائی کے بھائی ہے یا رسول اللہ

 

ہیں تیرے سامنے ہژدہ ہزار عالَم یوں

کہ جوں ، ہتھیلی پہ رائی ہے یا رسول اللہ

 

بَنورِ نکتۂِ ” لولاک ” جگ پہ روشن ہے

تو سب کی عِلّتِ غائی ہے یا رسول اللہ

 

ہے چاہِ یوسفی پر خِضْر ، یعنی تا بہ ذَقَن

تمہارے خَط کی رسائی ہے یا رسول اللہ

 

تمہاری نعت سدا بر لبِ معظمؔ ہو

یہی تو اس کی کمائی ہے یا رسول اللہ

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔