فراق و ہجر کا دورانیہ ہو مختصر، آقا
جمالِ دید کی نعمت ملے بارِ دگر، آقا
مرا قلبِ تپاں جانِ حزیں ہے منتظر، آقا
کریں آباد قلب و جاں کا یہ سونا نگر، آقا
میں ہوں بے خانماں، خانہ بدوش و در بہ در، آقا
عطا سرکار کے قدموں میں ہو بے گھر کو گھر، آقا
میں ڈھونڈوں گا کوئی قاصد نہ کوئی نامہ بر، آقا
مرے احوال سے ہیں باخبر، خیر البشر، آقا
محبت آپ سے ملتی رہے یوں عمر بھر، آقا
سرور و عشق و مستی بھی فزوں تر، بیشتر، آقا
اشاروں پر ہیں چلتے آپ کے شمس و قمر، آقا
ہیں کرتے ہم کلامی آپ سے سنگ و حجر، آقا
رہے جاری و ساری جانبِ طیبہ سفر، آقا
عطا کر دیں ظفرؔ بے بال و پر کو بال و پر، آقا