فردوس بخش دیتی ہے نسبت حسین کی
اعلی ہے کتنی دیکھو سیادت حسین کی
مل پائے گی نہ خلد میں اس کو کوئی جگہ
جس دل میں جاگزیں ہو نہ الفت حسین کی
دنیا میں مل سکے گی نہ راحت کبھی اسے
رکھتا ہو دل میں جو بھی عداوت حسین کی
در سے کبھی بھی خالی نہیں آتا ہے کوئی
سب لوگ جانتے ہیں سخاوت حسین کی
یارب یہ قلبِ خستہ کی ہے تجھ سے التجا
ہر پل ہر آن مجھ پہ ہو شفقت حسین کی
زاہدؔ نے جب سے دیکھے ہیں دنیا کے بدلے رنگ
محسوس ہو رہی ہے ضرورت حسین کی