اردوئے معلیٰ

فیضان کی بٹتی ہے خیرات مدینے میں

رحمت کی برستی ہے برسات مدینے میں

 

کھو جاتا ہے ہر زائر پُر کیف مناظر میں

قابو میں نہیں رہتے جذبات مدینے میں

 

خورشید بھی شرمائے طیبہ کے اجالے سے

انوار میں لپٹی ہے ہر رات مدینے میں

 

دُکھ درد کے ماروں پر آقا کی عطائیں ہیں

سکھ چین کی ملتی ہے سوغات مدینے میں

 

ہر ایک کی جھولی میں انمول خزانے ہیں

گنتی میں نہیں آتیں برکات مدینے میں

 

سر کار بلالیں گر اب ناز کو قدموں میں

بن جائے گی پھر اپنی ہر بات مدینے میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔