فیضِ چــارہ گــر کہیٔے ، یا عنایتِ قاتل
ساری عُمر زخموں کو آنسوؤں سے دھوئے ہیں
ظُلمت کے دامن سے صبح نـو جنم لے گـی
زیست لیکے اُٹھیں گے زہر کھا کے سوئے ہیں
فیضِ چــارہ گــر کہیٔے ، یا عنایتِ قاتل
ساری عُمر زخموں کو آنسوؤں سے دھوئے ہیں
ظُلمت کے دامن سے صبح نـو جنم لے گـی
زیست لیکے اُٹھیں گے زہر کھا کے سوئے ہیں
© 2022 - جملہ حقوق محفوظ ہیں