اردوئے معلیٰ

قلب میں ذِکرِ خیر الوریٰ چاہیے

بر سرِ بزم بھی، برملا چاہیے

 

روز افزوں رہے عشق سرکار کا

لب پہ ہر آن یہ التجا چاہیے

 

حمد و نعتِ نبی ہر گھڑی میں سنوں

میرے کانوں کو دِلکش صدا چاہیے

 

میں خطا کار ہوں، میں سیہ کار ہوں

یا خُدا! رحمتِ مصطفی چاہیے

 

بھیک مانگوں میں کیونکر درِ غیر سے

میری سرکار کا، در کھُلا چاہیے

 

مُجھ سے مجبور و معذور کو یا نبی

اک نیا حوصلہ، ولولہ چاہیے

 

دم گھٹا جا رہا ہے ظفرؔ کا یہاں

اُس کو طیبہ کی ٹھنڈی ہوا چاہیے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ