قلم ہاتھ میں میرے آیا اگر ہے
ثنا مصطفےٰ کی ہی پیشِ نظر ہے
ثنا مصطفےٰ کی جو پیشِ نظر ہے
قلم میں سیاہی نہیں آبِ زر ہے
اُسی کا ہے پرتو ، جہاں میں ، جدھر ہے
نہیں جانِ رحمت سے نُوری کوئی بھی
حبیبِ خُدا سا نہ کوئی بشر ہے
کیا ہر زمانے نے تسلیم اس کو
کہ بعد از خُدا بس وُہی معتبر ہے
میں ہوں اک غلامِ غلامانِ احمد
مرا فخر بس اک اسی بات پر ہے
مجھے نعت کہنے کا کب ہے سلیقہ
خصوصی کرم اُن کا مجھ عام پر ہے
یہ ہے مختصر سی مری نعت لیکن
حقیقت میں آقا کی یہ نامہ بر ہے
خُدا کا کرم اُس پہ لازم ہے دانش
بشر جو ثنا خوانِ خیرالبشر ہے