اردوئے معلیٰ

لفظ، خاموش ہے اور دیدۂ حیرت چپ ہے

مرے محبوب مرا صیغۂ مدحت چپ ہے

 

سوچتا ہوں مَیں مدینے کا سفر کیسے کروں

دل دھڑکتا ہے مگر جانے کی ہمت ُچپ ہے

 

ایک تبریک کی صورت میں کہی، جب بھی کہی

ورنہ یہ نعت ہے اور ساری بلاغت ُچپ ہے

 

روبرو آپ کے پھر کون رکھے حرفِ نیاز

جذب و اظہار تو دیوار کی صورت ُچپ ہے

 

نطق ویسے تو محبت کی ہے تطبیق، مگر

چہرۂ مصحفِ زندہ کی تلاوت، ُچپ ہے

 

حیطۂ فہم سے آگے کا سفر ہے معراج

اور معراج سے آگے کی حقیقت چپ ہے

 

ایک پتھرائی ہوئی آنکھ ہو جیسے خاموش

مرے احساس کی مقصودؔ عقیدت چپ ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ