لفظ ہیں نعت کے پہچان میں آ جاتے ہیں
’’ لفظ خود نعت کے امکان میں آ جاتے ہیں ‘‘
جب قلم کو میں اٹھاتا ہوں برائے مدحت
لفظ الہام کے دیوان میں آ جاتے ہیں
جو محمد کی غلامی میں سدا رہتے ہوں
وہ شفاعت کی گھنی شان میں آ جاتے ہیں
جب مرے آقا محمد ہی خیالوں میں رہیں
اُن پہ لکھنے کو یہ من تان میں آ جاتے ہیں
ذکر سن لیتے ہیں جس وقت شہِ عالم کا
مستیٔ چرخ سے وجدان میں آ جاتے ہیں
ہر طرف جلوۂ سرکار نظر آتا ہے
جب بھی ہم حلقۂ قرآن میں آ جاتے ہیں
وہ جو قربان ہوئے سرورِ عالم کے لئے
فرد وہ سایۂ فیضان میں آ جاتے ہیں
عشقِ احمد میں کریں دانت فدا جو قائم
حربۂ سنگ سے عرفان میں آ جاتے ہیں