اردوئے معلیٰ

مانگی تھی مدینے میں دعا اور طرح کی

دے فکر مجھے میرے خدا اور طرح کی

 

جنت جو حسیں ہے تو اِسی ورد کے صدقے

ہے شہرِ مدینہ کی ہوا اور طرح کی

 

دنیا کے فقیر اس کی طرح ہو نہیں سکتے

رکھتا ہے طلب ان کا گدا اور طرح کی

 

ہے نطقِ رُسُل حشر میں ” تم جاؤ کہیں اور ”

لیکن ہے محمد کی صدا اور طرح کی

 

کاسہ لئے ہے در پہ کھڑی حسن کی دنیا

ہے آپ کی ایک ایک ادا اور طرح کی

 

اے زائرِ طیبہ تری آنکھوں پہ فدا میں

ان آنکھوں میں ہے بات ذرا اور طرح کی

 

کیوں مرضِ تبسم کی گرہ کھول رہے ہو

اس کی تو طبیبو ہے دوا اور طرح کی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ