متاعِ بامِ فلک اور کہکشاں کے لیے
نبی کا ذرئہ پا نور ضوفشاں کے لیے
درودِ سرورِ کون و مکاں ہی کافی ہے
سکونِ دل کے لیے اور میری جاں کے لیے
چراغِ حُبِّ نبی جب سے گھر میں روشن ہے
اُجالے خلد سے آتے ہیں آستاں کے لیے
قدم ، قدم پہ مری رہنمائی فرمائی
وہ مہرباں ہیں بہت مجھ سے بے کساں کے لیے
نبی جی! آپ سے رونق ہے بزمِ دنیا کی
نبی جی! آپ ہی رحمت ہیں کُل جہاں کے لیے
بہشت والے بھی حسرت کریں گے سب جس کی
وہ تاج ہو گا فقط اُن کے مدح خواں کے لیے
کوئی نہیں ہے رضاؔ دوسرا شبِ معراج
حضورِ پاک سا مہمان میزباں کے لیے