اردوئے معلیٰ

 

مجھے عنایت، جو زندگی ہے اسی کا محور مرا نبی ہے

جو ہے سلیقہ سجود رب کو، مرے نبی کی ہی روشنی ہے

 

جمالِ فطرت نظام قدرت، بفیض احمد ملا جہاں کو

عمل سے اُس نے بتایا ہم کو، کہا ایک ہستی خدا کی بھی ہے

 

نبی کے حسن عمل سے دنیا نے زندگی کی ضیا کو سوچا

حیاتِ اقدس سے اس جہاں کی شب قیامت میں لو لگی ہے

 

نبی کی آمد، رضائے رب ہے، رئیس کل کے فقیر خالق

یہ راز کیا ہے، خدا ہی جانے، خطائے جنت جو آدمی ہے

 

ابد کی رونق جو روح چاہے، کرے عبادت بس اک خدا کی

کہا نبی نے، نہیں ہے کوئی یہ زندگی جو جہاں کی ہے

 

ہمارا جیون تھا رات جیسے، نہ خود کو دیکھا، نہ رب کو سوچا

اُٹھی حرا سے ہے روشنی جو، ہمارے رب کی وہ بندگی ہے

 

میں سر جھکائے بڑے ادب سے یہ کہہ رہا ہوں عزیز لوگو

میں گلؔ مہکتا نبی کے گھر کا، مرا قبیلہ محمدی ہے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ