مجھ پر برس رہی ہے رحمت حضور کی
دن رات کر رہی ہوں مدحت حضور کی
محفل سجی ہوئی ہے دل کے دیار میں
محسوس ہو رہی ہے قُربت حضور کی
حرفوں کو شان ہے ملی آقا کی نعت سے
خامے کو مل گئی ہے نکہت حضور کی
روشن ہوا ہے دل میں اک نوُر کا دیا
آنکھوں میں بس گئی ہے صورت حضور کی
رہتا ہے شاد دل مرا آقا کی یاد میں
خوش بخت ہوں ملی ہے الفت حضور کی
گر شہرِ نور بار میں ہو جائے حاضری
پھر ناز چوم لے گی چوکھٹ حضور کی