اردوئے معلیٰ

مجھ پہ آقا کی بس اک بار نظر ہو جائے

زندگی کتنی تسلّی سے بسر ہو جائے

 

دل ٹھکانہ بنے محبوبِ الٰہی تیرا

اور مری آنکھ تری راہ گزر ہو جائے

 

یادِ سرکار سے صحرا سے بھی خوشبو آئے

اسمِ سرکار سے مٹّی بھی گہر ہو جائے

 

تیرا دیوانہ بنے مثل زمانے کے لیے

شعر مدحت کے کہے اور امر ہو جائے

 

گُل و گلزار فدا رستے ہوئے جاتے ہیں

شاہِ عالم کا جدھر سے بھی گزر ہو جائے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ