محبوب کی محفل کو محبوب سجا تے ہیں
آتے ہیں وہی جن کو سرکار بلاتے ہیں
وہ لوگ خدا شاہد قسمت کے سکندر ہیں
جو سرور عالم کا میلاد مناتے ہیں
جن کا بھری دنیا میں کوئی بھی نہیں والی
اس کو بھی میرے آقا سینے سے لگاتے ہیں
دامان کریمی کی وسعت تو ذرا دیکھو
ہم جیسے نکموں کو کملی میں چھپاتے ہیں
اس واسطے جیتا ہوں کہہ دے یہ کوئی آکر
چل تجھ کو مدینے میں سرکار بلاتے ہیں
ان لوگوں کی عظمت کا اللہ بھی ذاکر ہے
گن آپ کی عظمت کے دن رات جو گاتے ہیں
اللہ کے خزانوں کے مالک ہیں نبی سَرور
یہ سچ ہے نیازؔی ہم سرکار کا کھاتے ہیں