اردوئے معلیٰ

محوِ کرم ہے چشمِ پیمبر، کہے بغیر​

” ظاہر ہے میرا حال سب اُن پر کہے بغیر”​

​ 

کہنے کے باوجود جو دنیا نہ دے سکے​

ملتا ہے اُن کے در سے برابر ، کہے بغیر​

​ 

مہر و مہ و نجوم ازل سے ہیں کاسہ لیس​

جاری ہے اُن کے نور کا لنگر ، کہے بغیر​

 

اللہ رے اوج ، آپ کی تعظیم کے لئے ​

جھکتا ہے آسمان زمیں پر، کہے بغیر​

 

ملتی ہے بِن کہے شہِ لوح و قلم سے بھیک​

کھلتا ہے اُن کے لطف کا دفتر ، کہے بغیر​

 

سرکار کی عطا میں صدا کا گزر نہیں ​

کردیتے ہیں گدا کو تونگر ، کہے بغیر​

 

قادر ایاز صنفِ سخن پر سہی مگر​

بنتی نہیں ہے نعتِ پیمبر کہے بغیر​

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ