مدح خوانی کا اعجاز
ہو گیا بخشش کا درباز
سن لیتے ہیں چارہ ساز
میری درد بھری آواز
میرے نام کے نقطے حرف
میرے مذہب کے غماز
کنت کنزاً مخفیاً
کھولا پاک نبی نے راز
احمدِ مرسل ایسی ذات
خالق جس کے اٹھائے ناز
ان کے تعلق سے مقبول
میرا روزہ اور نماز
ہجر کے زنداں میں ہوں قید
کون سنے میری آواز
درد صدائیں دینے لگا
سوز میں شامل ہو گیا ساز
ان کا منکر ہے ناکام
ان کا نوکر سر فراز
مظہرؔ میری سوچوں کی
شہرِ نبی تک ہے پرواز