اردوئے معلیٰ

مدینے کے روشن سفر کی طرف

سفینہ چلا مستقر کی طرف

 

مدینے کے دیوار و در کی طرف

میرا دھیان ہے اس نگر کی طرف

 

ہے شاخِ قلم پر بہارِ درود

شجر بڑھ رہا ہے ثمر کی طرف

 

دو ٹکڑے ہوا شاہِ بطحا نے جب

اٹھائی جو انگلی قمر کی طرف

 

جمالِ سخن گنبدِ آرزو

ذرا دیکھو میری نظر کی طرف

 

لبوں پر ہے میرے محمد کا نام

لگی ہے نظر چارہ گر کی طرف

 

خیالِ حرم دل میں کیا آ گیا

قدم چل پڑے خود سفر کی طرف

 

پرندے ہیں ہم باغِ سلمان کے

سو اب لوٹتے ہیں شجر کی طرف

 

میں مظہرؔ سجاتا رہا عمر بھر

حضور آئیں گے میرے گھر کی طرف

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات