مرا دل اور مری جان مدینے والے
تجھ پہ سو جان سے قربان مدینے والے
باعث ارض وسما صاحب لولاک لَما
عینِ حق صورت انسان مدینے والے
بھر دے بھر دے مرے دا تا میری جھولی بھر دے
اب نہ رکھ بے سرو سامان مدینے والے
پھر تمنائے زیارت نے کیا دل بے چین
پھر مدینے کا ہے ارمان مدینے والے
دل بھی مشتاقِ شہادت ہے کماندارِ عرب
اس طرف بھی کوئی پیمان مدینے والے
تیرا در چھوڑ کے جاؤں تو کہاں جاؤں میں
میرے آقا میرے سلطان مدینے والے
سگِ طیبہ مجھے سب کہہ کے پکاریں بیدم
یہی رکھیں میری پہچان مدینے والے