مرا دہن ہے معطر درود پڑھتا ہوں
لحد بھی ہو گی منور درود پڑھتا ہوں
میں روز کھانے سے قبل اس میں چاشنی کے لیے
نبی و آل نبی پر درود پڑھتا ہوں
مدام رحمتیں میرا طواف کرتی ہیں
سبب یہ ہے کہ میں اکثر درود پڑھتا ہوں
انگوٹھے چوم کے رکھتا ہوں اپنی آنکھوں پر
ہمیشہ نام کو سُن کر درود پڑھتا ہوں
براے جامِ ثنا نعت کی صراحی میں
گرا رہا ہوں یہ گوہر درود پڑھتا ہوں
غمِ زمانہ سے یکسر نجات پانے کا
وظیفہ ہو گیا ازبر ، درود پڑھتا ہوں
سنا ہے مژدہ ءِ دلکش حدیث کی صورت
کہ وہ پلائیں گے کوثر درود پڑھتا ہوں
بروز حشر کھلے جب کہ نامۂ اعمال
گواہی دیں مہ و اختر درود پڑھتا ہوں
مزہ تو تب ہے قمرؔ جب خدا عمل پوچھے
کہوں اے داورِ محشر درود پڑھتا ہوں