مری آنکھوں نے اے دلبر عجب اسرار دیکھا تھا
میان ابر اس خورشید کا انوار دیکھا تھا
جلایا طور سینا کو تھا جس نور تجلی نے
ترے کوچے میں اس انوار کا اظہار دیکھا تھا
مرا تو کام تھا اس ہادی و رہبر کی صورت سے
اسی صورت کا میں نے ہر جگہ دیدار دیکھا تھا
برابر ہیں بہرجا جس طرح سورج کی یہ کرنیں
بہر مظہر اسی انداز سے انظار دیکھا تھا
کنارہ تھا نہ جس کا تو سچل اس بحر میں آیا
نگوں سر اس میں ہر ال طالب دیدار دیکھا تھا