اردوئے معلیٰ

مری زبان پہ ان کی ہے گفتگو اب تک

اسی سبب ہے مری ذات سرخرو اب تک

 

نبی کی نعت نے رکھی ہے آبرو اب تک

ہمیشہ نعت کہوں یہ ہے آرزو اب تک

 

خدا نے رکھا رفعنا کا تاج جن کے سر

انہیں کا ذکر ہے ہر لمحہ چار سو اب تک

 

بلائیں گے مجھے اک روز آپ طیبہ میں

حضور ہے مرے دل میں یہ آرزو اب تک

 

جہاں پہ جھکتے ہیں شاہ و گدا سبھی زاہدؔ

اسی دیار کی رہتی ہے جستجو اب تک

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ