اردوئے معلیٰ

مری زندگی مری آبرو یہ عطائے یادِ رسول ہے

جو یہ درد ہے تو قرارِ جاں ہے اگر یہ زخم تو پھول ہے

 

جو تری نگاہ میں آگیا وہ بڑی پناہ میں آ گیا

ترے واسطے سے ہے مطمئن ترے واسطے ہی ملول ہے

 

مرا سوز بھی مرا ساز بھی مرا دل بھی دل کا گداز بھی

مری چشمِ تر کی بہار ہے مجھے جان و دل سے قبول ہے

 

تو فدا ہے حور و قصور پر مجھے ناز ذکرِ رسول پر!

تری خُلد کیسی ہے تو بتا مری خُلد کوئے رسول ہے

 

ترے ذکر کی ہیں یہ برکتیں مرے بگڑے کام سنور گئے

جہاں تیری یاد ہے دلنشیں وہیں رحمتوں کا نزول ہے

 

یہی آرزو جو ہو سرخرو ملے دو جہان کی آبرو!

میں کہوں غلام ہوں آپ کا وہ کہیں کہ ہم کو قبول ہے

 

یہ بڑے نصیب کی بات ہے ترے لب پہ انجمؔ خوشنوا

کبھی حمدِ ربِّ جلیل ہے کبھی نعتِ پاک رسول ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ