اردوئے معلیٰ

 

مرے آقا کرم یہ فرمائیں

اِک جھلک خواب ہی میں دکھلائیں

 

جو مدینہ پہنچ نہیں پاتے

دیدہ و دِل میں اُن کے آ جائیں

 

ہجر میں جن کی عمر گزری ہے

اُن کو در پر حضور بلوائیں

 

سبز گنبد کی ٹھنڈی چھاؤں میں

تشنہ لب، تشنہ کام سستائیں

 

نعمتیں جو نہ دسترس میں ہوں

آپ کے در سے نعمتیں پائیں

 

اُن کی چاہت کے اُن کی نسبت کے

مرے گھر پر عَلَم وہ لہرائیں

 

میرا گھر کیوں نہ رشکِ جنت ہو

میرے گھر میں ظفرؔ جو آپ آئیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ