مرے سخن میں بھلا اس قدر جمال کہاں
میں ان کی نعت لکھوں یہ مری مجال کہاں
دعائیں پائی ہیں دشمن نے بھی شہِ دیں سے
زمانے بھر میں کوئی ان سا خوش خصال کہاں
خدا نے بھیجے ہیں دنیا میں انبیاء تو بہت
حضور آپ کے جیسی مگر مثال کہاں
وہ جان لیتے ہیں قلب و نظر میں جو کچھ ہے
در حضور پہ پھر حاجت سوال کہاں
تَہی سُخن ہوں میں زاہدؔ ہے سب کرم اُن کا
بیان مدح میں میرا کوئی کمال کہاں