اردوئے معلیٰ

حضرت رحمت اللہ شاہ بخاری المعروف چھانگلا ولی موجِ دریا

 

مرے ٹوٹے ہوئے دل کو میسر کب سماں ہوں گے

جہاں تیرے قدم ہوں گے مرے بوسے وہاں ہوں گے

 

چلائی تھی جو پتھر کی وہ ناو تو نے دریا میں

حسیں دریا کی لہروں پر کئی بپھرے نشاں ہوں گے

 

تری اولاد کا وہ گھر مثالی ہے زمانے میں

جہاں پر ذکر تیرا ہو بہت روشن مکاں ہوں گے

 

وہ جادوگر جو مارا تھا ترے جوتے کی ٹھوکر نے

ہوا کے دوش سے گر کر ملے ٹکڑے کہاں ہوں گے ؟

 

جنھیں اسلام کی دولت عطا کی تو نے گاؤں میں

ابھی جنات کی نسلوں میں رہتے وہ جواں ہوں گے

 

دیے تو نے محبت کے جلائے تھے "زیارت” میں

رہیں گے حشر تک روشن جو زیرِ آسماں ہوں گے

 

ڈرانے راستے میں اژدہا تجھ کو جو آیا تھا

بنایا تو نے پتھر کا، نشاں اُس کے کہاں ہو گے؟

 

وہ اک سردار ہاتھی پر جو لڑنے کے لیے آیا

ہوا تھا غرق مٹی میں تو سب سنتے فغاں ہوں گے

 

جنھیں اسلام کی دولت عطا کی تو نے شفقت سے

ارم میں کوثری موجوں میں ان کے کارواں ہوں گے

 

ترے اُس دور کی رفعت جسے معلوم ہو قائم

نہ جانے اُس کی آنکھوں میں حسیں کتنے سماں ہوں گے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ