مسلماں ہوں مرا کامل یقیں ہے
مرا رزَّاق ربُّ العالمیں ہے
ہوئی تخلیق دنیا جس کی خاطر
حسینانِ زمانہ سے حسیں ہے
ہوئی تخلیقِ آدمؑ جس کی خاطر
مرا محبوب رحمت العالمیں ہے
شہنشاہانِ عالم جس کے درباں
اسی در پر ہزاروں کی جبیں ہے
نہیں جچتا ان آنکھوں میں کوئی نور
سمایا جن میں وہ نورِ مبیں ہے
دمِ آخر کروں دیدار یا رب
یہ حسرت دل میں میرے جاگزیں ہے
پہ ایماں ہے مرا تو وارثیؔ جی
شفاعت کے بنا بخشش نہیں ہے