اردوئے معلیٰ

مشتمل قدسیوں پر یہ بارات ہے واہ کیا بات ہے

آج محبوب و رب کی ملاقات ہے واہ کیا بات ہے

 

رشک آمیز ہے جس کے تلووں کے دھوون سے حسنِ جناں

اُس کی آمد وہاں آج کی رات ہے واہ کیا بات ہے

 

میم سے دال تک خود بہ خود روز ہی چل رہا ہے قلم

نامِ نامی سے اُن کے شروعات ہے واہ کیا بات ہے

 

آپ شمس الضحٰی آپ بد رالدجٰی آپ کا یہ گدا

ورد کرتا ہمیشہ یہ کلمات ہے واہ کیا بات ہے

 

میری بے نور آنکھوں کو بہرِ شفا اور بہرِ ضیا

خاکِ طیبہ کی مطلوب سوغات ہے واہ کیا بات ہے

 

نعت لکھنے کا فیضان ہے سر بہ سر میرے لب پر جو یہ

جاری و ساری حرفِ مناجات ہے واہ کیا بات ہے

 

اپنے رُخ کو مدینے کی جانب کیے تیرا فرقت زدہ

لکھ رہا اپنی حالت کے حالات ہے واہ کیا بات ہے

 

بس ارادہ کیا نعت ہونے لگی نور کی جیسے برسات ہونے لگی

کہہ اُٹھے سن کے سب واہ کیا بات ہے واہ کیا بات ہے

 

ایک کاسہ بہ کف منظرِ عجز سر کو جھکائے ہوئے

پا رہا اُن سے بخشش کی خیرات ہے واہ کیا بات ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات