اردوئے معلیٰ

مصرعے سارے معرّا ہوں ، الگ سی لِکُّھوں

مدح سرکارِ دو عالم کی وہ عالی لکھوں

 

مالک الملک کی اَملاک کا مالک ہے وہی

آلِ داؤد کی کُل مِلک اسی کی لکھوں

 

وہ کہ اسرٰی کو ہوا سارے رسولوں کا امام

کُل عوالِم کا اسے مولا و ھادی لِکھوں

 

عَلَّمَک سے ہے کُھلا علمِ محمد کا عُلو

علمِ آدم کو عطائے درِ عالی لِکھوں

 

ہے اسی گل کی مہک سارے گلوں کو حاصل

مہر اور ماہ کو اس مہ کا سوالی لکھوں

 

ہے کمال اس میں ، اسی واسطے ٹھہرا ہے کمال

کُل کمالوں کی اسے اصلِ کمالی لکھوں

 

اے مکرم وہ مداوا مرے ہر درد کا ہے

اس کی مداحی کو آلام کی ماحی لکھوں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔