مصروف دل ثنائے شہِ ذو المنن میں ہے
اک سرخوشی کی لہر مرے تن بدن میں ہے
جو آب و تاب ماہِ عرب کی کرن میں ہے
وہ روشنی کہاں مہِ جلوہ فگن میں ہے
ملبوس کملی میں کہ ردائے یمن میں ہے
حسن آفریں وہ چاند ہر اک پیرہن میں ہے
ایسا کمالِ حسنِ تناسب بدن میں ہے
کیفِ ہزار گونہ ترے بانکپن میں ہے
خوشبوئے جاں نواز جو اس گلبدن میں ہے
مشکِ خطا میں ایسی نہ مشکِ ختن میں ہے
دانتوں میں جو چمک ہے سراپائے حسن کے
وہ آب موتیوں میں نہ دُرِ عدن میں ہے
اس سرزمینِ پاک سے گزری ہے بالیقیں
بادِ نسیم صبح سے رقصاں چمن میں ہے
منکر نکیر لوٹ ہی جائیں گے دیکھ کر
دستِ ثنا نگار جو میرے کفن میں ہے
رطب اللساں ہر اک ہے درود و سلام میں
ذکرِ جمیل آپ کا ہر انجمن میں ہے
دیکھے تمہارے روضۂ انور کو ایک دن
بس آرزو یہ قلبِ غریب الوطن میں ہے
محفل تمام بے خود و سرمست ہو گئی
خوشبوئے محمدت سے کہ میرے سخن میں ہے
منت پذیرِ سرورِ عالم ہے اے نظرؔ
رونق یہ سب جو آج ہمارے چمن میں ہے