مصطفیٰ کے جو ہم رکاب نہیں
خلد میں وہ؟ نہیں جناب نہیں
اُن کی انگشت کے اشارے کی
لا سکا تاب ماہ تاب نہیں
جب سے پڑھتا ہوں میں درود اُن پر
میری سانسوں میں اضطراب نہیں
آپ کو پاس رب نے بلوایا
بیچ رکھا کوئی حجاب نہیں
دیکھوں دونوں حرم ، بجز اس کے
”میری آنکھوں میں کوئی خواب نہیں“
ہر گدا کو نوازا جاتا ہے
بند ہوتا کبھی وہ باب نہیں
جامِ کوثر قمرؔ کو دیجے گا
جب کہ ہو آب دستیاب نہیں