اردوئے معلیٰ

مطلعِ نورِ الٰہی ہے نہارِ عارض

مصدرِ ہشت جناں فیضِ بہارِ عارض

 

اے سیہ کارو ! تمہیں طلعتِ بخشش کی نوید !

لِلہ الحمد کہ ہے زلف کنار عارض

 

جیسے تفسیرِ "جلالین ” ہو گردِ مصحف

ایسے ہی خط ہے یمین اور یسارِ عارض

 

تیغِ تنویر سے کر دوں گا ابھی تجھ کو ہلاک

میں ہوں اے ظلمتِ غم ! عاشقِ زارِ عارض

 

شعلۂِ جرم نہ کیوں گلشنِ حسنات بنے ؟

’’نارِ دوزخ کو چمن کردے بہارِ عارض ‘‘

 

فن مہکتا ہے ، کہ ہے واصفِ زلفِ مشکیں

حرف روشن ہیں ، کہ ہیں مدح نگارِ عارض

 

چاہِ یوسف ذَقَنِ سیدِ عالم کی جھلک

نورِ کل ، حسنِ جہاں آئنہ دارِ عارض

 

حسنِ صورت کی نہیں اس میں معظمؔ تخصیص

قاسمِ جملہ محاسن ہے وقارِ عارض

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔