ملتی ہے دلوں کو بھی جلا اور طرح کی
ہوتی ہے غلاموں پہ عطا اور طرح کی
جب سامنے آنکھوں کے ہو وہ گنبدِ خضریٰ
ہوتی ہے وہاں حمد و ثنا اور طرح کی
ہو جاتا ہے اس در پہ ہر اک دکھ کا مداوا
ملتی ہے مریضوں کو غذا اور طرح کی
آتا ہے بلاوا درِ محبوب سے جن کو
کیوں ہو نہ بھلا ناز و ادا اور طرح کی
دنیا کی طلب وارثیؔ کرتا ہے بھلا کون
برسے تری رحمت کی گھٹا اور طرح کی