ممدوح تُو ہے تا ابد
مداح تیرا ہے صمد
اے راحتِ قلب و نظر
ہو تم ہی محبوب اَحد
تیرے محاسن ان گنت
اوصاف تیرے بے عدد
اس لوحِ دل پر نقش ہیں
جانِ جہاں کے خال و خد
قربان تجھ پر جان و دل
قربان میرے اب و جد
یاربّ نبی کے نور سے
پُر نور ہو کنجِ لحد
کر دو عطا اشفاقؔ کو
اپنی غلامی کی سند