بنا جو عزم کی پہچان حق کے دیں کیلئے
کریں تو کیا بھلا ہم نذر اُس حسیں کیلئے
ہے شہرہ غیرتِ دینی کا آسمانوں میں
ادائے عدل نمونہ بنی زمیں کیلئے
تیری سیرت ترے افکار بھی لازم ٹھہرے
راہِ عرفاں کے لیے منزلِ یقیں کیلئے
معترف ہو گئے حکمت کے سبھی دانشور
مشعلِ راہ تدبر ہے سلاطیں کیلئے
جو شاہِ دین کی عزت کا پہرے دار رہا
جھکے ہیں سر دلِ آقا کے اُس مکیں کیلئے
اُسی کے نام سے لرزا ہے کفر پر طاری
اُسی کا ذکر ہے مرہم دلِ خزیں کیلئے
دعائیں دِل سے ہمارے بھلا نہ کیوں نکلیں
اُس ایک دیدہ وَر و رہبر و امیں کیلئے
شکیلؔ اب بھی خمیدہ ہے عظمت و حشمت
وارثِ دین ترے عزم کی جبیں کیلئے