اردوئے معلیٰ

 

مہکی ہے فضا گیسوئے محبوب عرب سے

خوشبوئے سحر آنے لگی کاکل شب سے

 

دیکھے تو کوئی معجزہ گنبد خضریٰ

تقدیر بدل جاتی ہے اک جنبش لب سے

 

اللہ رے تہذیب مدینہ کی یہ عظمت

جنت کی ہوا بھی یہاں آتی ہے ادب سے

 

دھڑکن جو مرے دل میں ہے الفت کی ہے دھڑکن

یہ جلوۂ عالم ہے عقیدت کے سبب سے

 

گلؔ !اپنے تذبذب کا تو کچھ راز بتاؤ

کیوں رہتے ہو ہر بزم میں تم شکوہ بہ لب سے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ