میری حسرت مٹائیے آقا
اپنا طیبہ دکھائیے آقا
میری آنکھوں کو چین آئے گا
دید اپنی کرائیے آقا
اس طرف بھی صبا کا رُخ کیجے
دل کا گلشن کھلائیے آقا
گردشِ بحر میں میری ناؤ
التجا ہے بچائیے آقا
غم کا مارا ہوں ، بے سہارا ہوں
مجھ کو سینے لگائیے آقا
اپنی رحمت کی اک نظر کیجے
بگڑی قسمت بنائیے آقا
نار کا خوف ہے گناہ بہت
آئیے ، بخشوائیے آقا
مجھ رضاؔ پر بھی ہو نگاہِ کرم
پاس اپنے بلائیے آقا