اردوئے معلیٰ

میری خطائیں گرچہ ہیں کہسار کی طرح

رم جھم ہے رحمتوں کی بھی ہر بار کی طرح

 

صحرائے غم کی دھوپ ہے ، یادِ نبی میں ہم

’’بیٹھے ہوئے ہیں سایۂ دیوار کی طرح‘‘

 

جا کر خُدا کے پاس بھی اُمّت کی فکر ہے

غمخوار کون ہے مرے غمخوار کی طرح

 

سارے جہاں میں گُھوم کے جبریل نے کہا

کوئی نہیں جہان میں سرکار کی طرح

 

رُتبے میں عالی شان ہیں سب انبیا، مگر

کوئی نہیں ہے سیّدِ ابرار کی طرح

 

توڑے قمر کو ، عصر پہ لائے جو آفتاب

طاقت ہے کس کو احمدِ مختار کی طرح

 

پیکر بنا کے آپ کا ، نازاں ہے خود خُدا

کوئی نہیں حبیب سے شہکار کی طرح

 

منزل کی کارواں کو ضمانت جو دے سکے

لاؤ تو ایسا قافلہ سالار کی طرح

 

نامُوسِ مصطفٰے ہو تو عُشّاقِ مصطفٰے

نکلے ہیں پھر نیام سے تلوار کی طرح

 

جس گھر میں صبح و شام درود و سلام ہو

مہکا رہے گا گلشن و گلزار کی طرح

 

کہتے رہے عدو بھی جنہیں صادق و امین

ہے کون ایسے صاحبِ کردار کی طرح

 

شہروں کو دیکھا گُھوم کے لیکن کہیں نہیں

رونق مدینہ شہر کے بازار کی طرح

 

ایثار خوب دیکھا گیا ہے جہان میں

لیکن کوئی نہ کر سکا انصار کی طرح

 

شعر و سخن ہیں باعثِ تسکین گو جلیل

لیکن نہیں ہیں نعت کے اشعار کی طرح

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔