اردوئے معلیٰ

میرے آقا کی عطا کی بات ہی کچھ اور ہے

لطفِ شاہِ انبیا کی بات ہی کچھ اور ہے

 

جان و دل کے واسطے تسکین کا سامان ہے

کوئے بطحا کی فضا کی بات ہی کچھ اور ہے

 

چوم کر آتی ہے جب یہ گنبد و مینار کو

مہکی مہکی اس ہوا کی بات ہی کچھ اور ہے

 

چاندبھی شرما رہا ہے ان کا چہرہ دیکھ کر

روئے انور کی ضیا کی بات ہی کچھ اور ہے

 

جان دیتے تھے عمر، صدیق و عثمان و علی

چار یاروں کی وفا کی بات ہی کچھ اور ہے

 

آرزو کی اور پھر مدحت کے غنچے کھل گئے

ناز تیری اس دعا کی بات ہی کچھ اور ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔