اردوئے معلیٰ

میرے سرور میرے دلبر

چشمِ کرم ہو بندہ پرور

 

خیرِ بشر کا رُتبہ پایا

نورانی ہیں نور کے پیکر

 

سورج پلٹا چاند ہُوا شق

قوت و طاقت اللہ اکبر

 

عِلمِ خفی اور عِلمِ جلی سب

تم پہ عیاں ہے تم کو ازبر

 

ذرّے بولیں ہم ہیں سورج

گزرے جہاں سے ماہِ منور

 

بادِ صبا کا رتبہ پایا

طیبہ میں جب آئی صر صر

 

بوجھ گنہ کا سر پر بھاری

لاج نبھانا روزِ محشر

 

میرے دل میں ہے یہ تمنا

دیکھوں آقا رُوئے انور

 

مل جائے صحرائے مدینہ

باغِ جناں سے ہے یہ بڑھ کر

 

شاہوں سے ہے اُونچا رُتبہ

اُن کے در کے جو ہیں گدا گر

 

حشر کی گرمی پیاس بلا کی

مجھ کو عطا ہو آبِ کوثر

 

مالک ہیں کونین کے آقا

سادہ چٹائی کا ہے بستر

 

صلی اللہ علیہ وسلم

کاش رہے مرزا کے لب پر

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ