میرے سرکار کا جس پر کرمِ ناز ہوا
تاجداروں سے بھی اسکا بڑا اعزاز ہوا
ڈھونڈتے ڈھونڈتے محبوب خدا کی منزل
طائر فکر کا شل شہپرِ پرواز ہوا
نعت کہتے ہوئے جب صبح کا سورج چمکا
تب کہیں جا کے مجھے وقت کا انداز ہوا
اسوۂ رحمت عالم پہ عمل تھا اس کا
اس لیے سارے زمانے میں وہ ممتاز ہوا
آگیا روضۂ شاہنشہِ کونین نظر
کارواں اب مری سانسوں کا سبک تاز ہوا
خاک پا سے تری روشن ہیں قنادیلِ فلک
نقشِ پا سے ترے پتھر بھی سرافراز ہوا
میرے سرکار نے بدلا ہے زمانے کا نظام
انکا اخلاق کریمانہ جہاں ساز ہوا
کوچۂ رنج و الم سے جو صدا دی میں نے
میرے آقا کا کرم گوش بر آواز ہوا
انکے دیوانے کو پہچاننا مشکل ہے کہاں
اسکا کردار حسیں عشق کا غمّاز ہوا
دشت تزویر تھا گھیرے تھے اندھیرے مجھ کو
دفعتاً لطف نبی مونس و دمساز ہوا
نورؔ وہ میرا نبی ہے ، وہ پیمبر ہے مرا
بزم کونین کا جو نقطۂ آغاز ہوا