اردوئے معلیٰ

میرے ہونٹوں پر ثنا ہے احمدِ مختار کی

ہو گئی چشمِ کرم مجھ پر شہِ ابرار کی

 

نعت کے صدقے ملی ہیں دو جہاں کی نعمتیں

اور تو اوقات کیا تھی میری اوگن ہار کی

 

روشنی سے بھرگئی ہیں زندگی کی ساعتیں

جب سے دیکھی ہے ضیا اس مہبطِ انوار کی

 

شہرِ بطحا کی ہواؤں سے ہوئی ہے دوستی

مشک دے جاتی ہیں مجھ کو گنبد و مینار کی

 

کاش پوری ہو کبھی میرے بھی دل کی آرزو

زندگی میں پھر کبھی ہو حاضری دربار کی

 

دل تڑپتا ہے سنہری جالیوں کو دیکھ لوں

یاد آتی ہے بہت روشن در و دیوار کی

 

جب سے دیکھا ہے مدینہ اور کچھ بھاتا نہیں

پھیکی لگتی ہیں مجھے اب رونقیں سنسار کی

 

گر مقدر رنگ لائے جا بسوں طیبہ نگر

ہر گھڑی کرتی رہوں میں چاکری سرکار کی

 

ناز کے بس میں کہاں توصیف ان کی کر سکوں

آیتوں میں ہے گواہی آپ کے کردار کی

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔