اردوئے معلیٰ

میم سے آتا ہے نامِ محبوبِ احد

میم درونِ اسمِ محمد اور احمد

 

انگوٹھوں کو پہلے میم پہ چومتا ہوں

جھومتا ہوں جب آتا ہے پھر میم پہ شد

 

میم کی قسمت تو دیکھو کیا خوب ہوئی

میم سے ان کا نام ہے جو ہیں نورِ احد

 

سب حرفوں ،لفظوں کا مرکز میم ہے بس

میم میں ہی پنہاں ہے کُل علم الابجد

 

میم ہی مرکز ہے کارِ مدحت کا اور

نطق کو نورِ میم سے ہی جاری ہے رسد

 

مجھ کو سکھایا بچپن سے ماں باپ نے میم

قبر میں بھی وہ میم کرے گا میری مدد

 

دونوں عالم میم کے دریوزہ گر ہیں

میم کے بحرِ فیض سے ملتا ہے بے حد

 

میم ہی وجہِ تخلیقِ دو عالم ہے

رب نے خود ہی میم کو ٹھہرایا مفرد

 

میم کے فیضِ نور سے منظر روشن ہے

شعر و سخن میں میم کو رکھتا ہے سرحد

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات