میں دیوانہ ہوں اس روئے مبیں کا
جو ہے محبوب ربُّ العالمیں کا
محمد یا محمد یا محمد
وظیفہ ہے دل اندوہ گیں کا
پشیماں جب ہوا تر دامنی پر
سہارا لے لیا ہے آستیں کا
نظر رہتی ہے میری سوُئے بطحا
سفر در پیش ہو چاہے کہیں کا
نہ پوچھو مجھ سے کیفِ زندگانی
کرم ہے رحمت العالمیں کا
مری ہر نعت کو لکھنا، عبادت
فریضہ ہے کراماً کاتبیں کا
کہیں گے اہلِ بطحا درد اک دن
یہ دیوانہ ہے دیوانہ یہیں کا