اردوئے معلیٰ

میں مدینے اگر نہیں جاتا

بخت میرا سنور نہیں جاتا

 

نامِ احمد کی خیر و برکت ہے

ڈالیوں سے ثمر نہیں جاتا

 

نعتِ سرکار لکھوں گا جب تک

عمر کا جام بھر نہیں جاتا

 

جو بھی ان کی گلی کا منگتا ہے

مانگنے در بدر نہیں جاتا

 

بھول بیٹھا ہوں لذت دنیا

اب میرا دھیان ادھر نہیں جاتا

 

جب سے لکھا ہے گھر میں ان کا نام

غم کوئی بام پر نہیں جاتا

 

گر نہیں جھکتا ان کے در پہ قلم

حرف چہرہ نکھر نہیں جاتا

 

ان کی یادیں ہوں سانس کی مالا

پھر سخن بے اثر نہیں جاتا

 

لکھو نعتیں حضور کی مظہرؔ

رائیگاں یہ ہنر نہیں جاتا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات