میں نامِ محمد لیے جا رہا ہوں
محبّت انہی سے کیے جا رہا ہوں
چراغِ عقیدت کو دل میں جلا کر
انہی کی میں مدحت لکھے جا رہا ہوں
انہی کا کرم ہے جو مشکل نہیں ہے
تبھی ہر مرض سے بچے جا رہا ہوں
جو مانے نہ آقا کو ختمِ رسولاں
میں بس اس سے نفرت کیے جا رہا ہوں
مدینے میں آئے قضا مجھ کو زاہدؔ
دعا ایک رب سے کیے جا رہا ہوں