اردوئے معلیٰ

میں نے تو جو مانگا ہے ملا آپ کے در سے

کیوں کر نہ ہو پھر ربط مرا آپ کے در سے

 

کی آپ نے ہی راہنمائی مرے آقا

اللہ کو پایا بخدا آپ کے در سے

 

دنیا نے جسے گنبد بے در میں کیا قید

ملتی ہے اسے تازہ ہوا آپ کے در سے

 

خاموش نہ کر پایا جسے سیل ہوا بھی

پایا ہے وہ بے مثل دیا آپ کے در سے

 

جنت سے ادھر جو کہیں ملنے کی نہیں ہے

بٹتی ہے وہ پھولوں کی قبا آپ کے در سے

 

یہچان عطا کی ہے اسے آپ نے آقا

ہے برگ حنا برگ حنا آپ کے در سے

 

بچتا نہیں جس سے کوئی قریہ کوئی خطہ

چلتی ہے وہ رحمت کی ہوا آپ کے در سے

 

مہتاب نے پایا ہے جمال آپ کے صدقے

پائی ہے ستاروں نے ضیا آپ کے در سے

 

اطراف کو سیراب کیے جاتا ہے پیہم

دریا کو ملا دست عطا آپ کے در سے

 

تاعمر مرض کوئی نہ لاحق ہو اسے پھر

مل جائے جسے خاک شفا آپ کے در سے

 

ہر لمحہ یہ کہتا ہے مجیبؔ آپ کا آقا

سر سبز ہوئی شاخ ثنا آپ کے در سے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات