اردوئے معلیٰ

میں پہنچوں گا دنیائے رشکِ جناں میں

نہیں تھا کبھی میرے وہم و گماں میں

 

یہ ہجرِ مدینہ کے صدمے اٹھائے

’’کہاں اتنی قوّت دلِ ناتواں میں‘‘

 

میں آہ و فغاں شاہا ! کس کو سناؤں

نِرا درد و غم ہے مری داستاں میں

 

جلانے لگی ہے ہمیں دھوپ غم کی

سو کملی کے لیجے ہمیں سائباں میں

 

کسی طور ہم بھی پہنچ جائیں طیبہ

تمنّا یہی ہے دلِ عاشقاں میں

 

چمک اُن کے چہرے کو دی جو خدا نے

نہیں چاند سورج کی تاب و تواں میں

 

انہی کو ملی کامرانی کی منزل

رہے ہیں جو شامل ترے کارواں میں

 

جلیل اُن کے خُلقِ معلّٰی کا صدقہ

رکھی چاشنی ربّ نے جس کی زباں میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔