میں کان ہاتھ سے ڈھانپے یونہی نہیں بیٹھا
کہ مجھ میں چیخ رہا ہے شکست خوردہ جنوں
تمام عمر دکھایا نہ معجزہ کوئی
تو آج خاک تماشہ دکھائے مردہ جنوں
فنا ہوا ہے کہاں دست برد سے غم کی
مقابلے پہ اترتا ہے دست بردہ جنوں
سبھی لباس دلاسوں کے نوچ کر مجھ کر
عجیب طنز سے ہنستا رہا فسردہ جنوں